قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
گھر بھر کی تندرستی اور فٹنس:میری زندگی کا معمول ہے کوشش کرتا ہوں کہ بارش کا پانی پیوں کیونکہ لاہور میں مون سون کی بارشیں موسلادھار ہوتی ہیں‘ پانی جمع کرلینا اور تھوڑی سی محنت اگر کرلیں تو کوئی زیادہ مشقت نہیں ہوتی‘ صاف پاکیزہ بڑی یا چھوٹی بوتلوں میں بھر کر محفوظ رکھتا ہوں‘ کھانے میں‘ آٹا گوندھنے میں‘ پینے اور گھر کےا ستعمال میں یہ پانی بہت طاقتور اور انتہائی صحت کا حامل ہے۔ بچوں کی نشوونما گھر بھر کی تندرستی اور فٹنس کیلئے زم زم کے بعداس سے بہترین اور صحت مند پانی میں نے شاید کہیں پایا ہو۔ ایک صاحب ملنے کیلئے پہاڑی علاقہ سےآئے‘ نہایت سرخ گلاب انار کی طرح پرکشش چہرہ‘ چمکدار آنکھیں‘ بہترین جسم‘ ان کی چال‘ اٹھنا بیٹھنا‘ ان کی خوراک‘ ان کی آواز‘ ان کی گرفت تمام چیزیں بتارہی تھیں کہ موصوف نے ابھی جوانی میں قدم رکھا ہے اور بھرپور جوانی اور بھرپور طاقت ان کے انگ انگ سے نمایاں تھی۔ اندازے سے محسوس ہوتا تھا کہ عمر پینتیس چھتیس سال ہوگی‘ موصوف بہت دور سے ملنے کیلئے میرے پاس تشریف لائے۔ مقامی سوغات جو ہاتھ کی بنی ہوئی بہت شوق سے میرے پاس لائے‘ لیکن اس سے کہیں زیادہ جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ تین بوتلیں پانی کی بھی ساتھ تھیں‘ فرمانے لگے: یہ بارش کا پانی میں آپ کیلئے لایا ہوں‘ میں نے ان سے عرض کیا میرے پاس تو پورے سال کا کوٹہ بارش کے پانی کا محفوظ ہے‘ آپ کا شکریہ! میں نے ان سے آنے کا مقصد پوچھا کہ آپ کی آمد اور آنے کا مقصد کیا ہے‘ موصوف کہنے لگے: میں بہت عرصہ سے آپ کےد رس اور عبقری رسالے سے فیض یاب ہورہا ہوں۔ عمر68 سال صحت 35 سال کی: میرے جی میں تھا کہ میں آپ سے ملاقات کروں‘ کچھ گھریلو روحانی مسائل تھے‘ جن کا میں حل چاہنے کیلئے آیا ہوں میں نے ان کا حل پوچھا‘ باتوں ہی باتوں میں پتہ چلا کہ موصوف اس وقت اڑسٹھ(68) سال کے ہیں‘ میں کبھی ان کی نبض دیکھوں‘ کبھی ان کا چہرہ دیکھوں‘ کبھی ان کو دیکھوں اور کبھی اپنا حکمت کا تجربہ دیکھوں‘ جس بات کا انہوں نے انکشاف کیا‘ وہ یہ تھا کہ دراصل میری والدہ نے شروع دن سے ہمیں بارش کے علاوہ کسی بھی قسم کےپانی پینے سے سختی سے منع کیا ہوا ہےچونکہ پہاڑی علاقہ ہے بارشیں ہوتی ہیں اور ہمارے لیے بارش کا پانی جمع کرنا مشکل نہیں تو میری والدہ مٹکوں میں پانی جمع کرلیتی ہیں اور پھر ہم مسلسل وہی پانی پیتے ہیں چونکہ والدہ نے عادت ڈالی تھی اور ہماری طبیعت مسلسل والدہ کی ڈالی ہوئی عادت میں ڈھل گئی اپنی اولاد کو بھی اسی مزاج کی طرف مائل کیا‘ یہ صرف میری نہیں بلکہ میرے تمام بہن بھائیوں کی اور میری تمام اولاد کی بھی صحت ایسی ہے میں ظاہر میںاپنی عمر کا آدھا نظر آتا ہوں ‘ حالانکہ میری عمر اڑسٹھ (68) سال کی ہے‘ میں صحت مند ہوں میری نظر ٹھیک ہے‘ میری یادداشت بالکل تندرست ہے‘ مجھے کوئی دل ‘جگر‘ گھٹنوں‘ جوڑوں‘ پٹھوں‘ کمر‘ معدہ یا پتہ کے امراض نہیں، بہت کم بیمار ہوا ہوں‘ ہاں کبھی کوئی موسمی بخار، وہ بھی ہلکا سا‘ میں نے زندگی میں اپنی طبیعت کو دواؤں کا عادی نہیں بنایا اگرکوئی چھوٹی بیماری آئے بھی تو میں اپنے جسم کوغذاؤں سے اور بارش کے پانی سے تندرست کرلیتا ہوں۔ بارش کے پانی پر مسلسل تجربات و مشاہدات: قارئین! میں اس پہاڑی کی باتیں سن رہا تھا اور دل میں سوچ رہا تھا آسمان سے برسا پانی‘ فصلوں کیلئے تو بہترین ہوجاتا ہےا ور بارانی علاقہ کی فصلیں جو صرف اور صرف بارش کے انتظار میں ہوتی ہیں اور جنہیں بارش کے پانی کا ایک چھینٹا لگا تو فصل اگ آتی ہے اور بیج تناآور ہوجاتا ہے یہی بارشیں جب پیپل یا بوہڑ یعنی برگد کے خشخاش کے دانے کے بیج کو اڑاتی ہیں یعنی ہوائیں اسے اڑاتی ہیں اورکسی عمارت کی مٹی کی درز میں ہوائیں گرا کر اوپر سے بارش کا پانی برسےتو دیواروں کے اندر ہی درخت اُگ آتے ہیں۔ آپ نے کئی بار دیکھا ہوگا کہ دیواروں کے اندر اور بلڈنگوں کے درمیان برگد اور پیپل کے درخت بہت بڑے بڑے چھاؤں دار اُگ آئے ہیں‘ دراصل ان کے پیچھے بارش ہی ہوتی ہے بارش سے زمین زرخیز ہوسکتی ہے‘ کیا بارش سے انسانی جسم زرخیز نہیں ہوسکتا؟ کیا بارش سے آنکھیں دل و جگر‘ ہڈیاں‘ جسم زرخیز نہیں ہوسکتے؟ قارئین! مشاہدات کی دنیا بہت وسیع ہے اور تجربات کی دنیا بہت زیادہ مضبوط ہے‘ بارش کے پانی میں مسلسل تجربات مشاہدات کے بعد ایک چیز واضح ہوئی ہے اس میں معدہ کی تیزابیت کا بہترین حل ہے ‘یہ خون کی خرابی کو دور کرتا ہے‘ اگر بارش کے پانی سے چہرہ دھویا جائے تو چہرہ کے کیل‘ مہاسے ‘چھائیاں‘ دھبے اور داغ ختم ہوجاتے ہیں اور بارش کے پانی سے اگر بال دھوئے جائیں بالوں کی خشکی‘ سکری‘ دو شاخ ہونا‘ بالوں کا گرنا ختم ہوجاتاہے۔ بالوں میں ریشم اور سلک کی مقدار بڑھ جاتی ہے‘ وہ لوگ جو مسلسل بالوں کیلئے طرح طرح کے ٹانک شیمپو اور علاج کرکے تھک چکے ہیں وہ اگر کچھ عرصہ مسلسل لگاتار بارش کے پانی سے بال دھوئیں اور بارش کے پانی سے چہرہ دھوئیں‘ چند ہفتوں میں اس کا رزلٹ اور بہترین نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔انڈونیشیا کے ایک جزیرے میں لوگ بوڑھے نہیں ہوتے‘ ان کی عمریں لمبی‘ ان کے جسم مضبوط اور اسی سال کا بوڑھا چالیس سال کا نظر آتا ہے۔ہم بھی کیسے ظالم ہیں؟ تحقیق کے بعد پتہ چلا ان کی غذا میں دو چیزیں شامل ہیں ایک سوفیصد بارش کے پانی کا استعمال اور دوسرا سردی اور گرمی میں مچھلی کا استعمال۔ ہم بھی کیسے ظالم ہیں؟ ہم نے مچھلی کو صرف موسم سرما کیلئے مخصوص کرلیا حالانکہ اگریہی مچھلی تیل اور مصالحہ کے بغیر یعنی تیل میں تلی ہوئی نہ ہو اور مصالحہ لگے ہوئے نہ ہوں ہرموسم میں قابل استعمال ہے اور حیرت انگیز شفاء یابی کا ذریعہ۔ بہت پرانی بات ہے ایک تجربہ کار بوڑھے حکیم اٹک کے کسی گاؤں سے میرے پاس ملنے کیلئے آئے‘ مجھے فرمانے لگے کہ آپ لوگوں کو اپنی کتابوں کے ذریعہ (یہ اس دور کی بات ہے جب ابھی عبقری شروع نہیں ہوا تھا کیونکہ عبقری جون 2006ء میں شروع ہوا ہے) لوگوں کو تجربات اور مشاہدات دے رہے ہیں‘ میں کچھ تجربے اور مشاہدات آپ کو دینےآیا ہوں جو میرے سینے کے راز ہیں موصوف تفصیل سے لکھ کر لے آئے‘ مجھے بہت خوشی ہوئی‘ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا‘ باتوں ہی باتوں میں میں نے ان سے ایک سوال کیا‘ کوئی کھانے اور پینے میں آپ کا تجربہ ہوا ہو‘ یا کوئی ایسی چیز جو کھانے پینے میں آپ نے زندگی بھر کیلئے مفید پائی ہو اورآپ کہتے ہوں کہ آج تک میں نے یہ چیز کھائی ہے یا پی ہے‘ ہمیشہ اس کا فائدہ اور نفع پایا ہے‘ میری بات ابھی پوری ہی نہیں ہوئی تھی موصوف بولے میں آپ کی بات سمجھ گیا ہوں‘ میں نے بارش کے پانی کو جب بھی پیا ہے‘ یہی کھانا بن گیا ہے‘ یہی پینا بن گیا ہے۔ اس پانی میں اتنی طاقت‘ غذائیت اور منرلز ہیں اوراے ٹو زیڈ اس میں وٹامنز ہیں کہ جو شاید زم زم کے پانی کے بعد دنیا کے کسی پانی میں نہ ہوں۔ ان کی بوڑھی مگر پرجوش آواز میں مجھے یہ بات بھی سننے کو ملی کہ میں نے بارش کے پانی کو جب بھی آزمایا اور جس بیماری میں آزمایا مجھے بارش کے پانی نے کبھی مایوس نہیں کیا اور ویسے بھی وہ مایوس کیسے کرسکے کیونکہ میں ایسے کریم کا نازل کردہ پانی پی رہا ہوں جس نے اپنی رحمتوں کے دریا ہمارے لیے ہی بہائے ہیں اور ایک بات اور انہوں نے کہی کہ بارش کا پانی جسم کیلئے ایسے ہے جیسے شیرخوار بچے کیلئے ماں کا دودھ‘ کہا: میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ پہلے دور میں جو مذہب کے بڑے یا ملک کے بادشاہ یا علاقہ کا سردار ہو اسے بارش کے پانی سے موت کے وقت غسل دیا جاتا تھا یا وہ زندگی میں تمام عمر اگر نہاتا تو صرف بارش کے پانی سے ہی نہاتا تھا۔ اس کی عمر طویل‘ اس کی صحت لاجواب‘ اس کی طیبعت میں فٹنس‘ اس کا دماغ پرسکون اور اس کے فیصلے بہت کامیاب ہوتے تھے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں